Type Here to Get Search Results !

جان ملٹن بینائی سے محروم مگر فکر کی روشنی پھیلانے والا شاعر

 جان ملٹن بینائی سے محروم مگر فکر کی روشنی پھیلانے والا شاعر

تعارف

اگر دیکھا جائے انسان کی اصل روشنی آنکھوں میں نہیں، دل میں ہوتی ہے۔ یہی بات انگلینڈ کے مشہور شاعر جان ملٹن نے اپنی زندگی سے ثابت کی۔ وہ سترہویں صدی عیسوی کے ایسے شاعر اور مفکر تھے جنھوں نے بینائی کھو دینے کے بعد بھی علم، ایمان، اور آزادی کی شمع کو روشن رکھا تاریخ کو گواہ کیا۔

ابتدائی زندگی اور پس منظر

جان ملٹن کا جنم لندن کے ایک تعلیم یافتہ اور نیک گھرانے میں ہوا۔ ان کے والد خود بھی علم کا سر چشمہ اور دوست انسان تھے، جنھوں نے اپنے بیٹے کو بچپن ہی سے مطالعہ اور علم کا شوق دلایا۔

عظیم شاعر ملٹن نے چھوٹی عمر میں ہی مذہب، فلسفے اور شاعری میں دل چسپی لینا شروع کر دی تھی۔ وہ اپنی ذہانت اور سنجیدگی کے باعث ہر جگہ ممتاز رہے۔

جان ملٹن بینائی سے محروم مگر فکر کی روشنی پھیلانے والا شاعر

بینائی کا ختم ہونا اور حوصلے کا سفر

زندگی ایک دیرینہ سفر ہے ایک ایسا موڑ آیا غالباً وہ 1652ء عیسوی ہی میں، جان ملٹن کی بینائی مکمل طور پر ختم ہو گئی۔

یہ دل خراش واقعہ کسی بھی انسان کے لیے بہت بڑا صدمہ ہو سکتا تھا، مگر ملٹن نے ہمت نہیں ہاری۔ بہت جرات مندانہ لہجے میں کہا:

"اگر میری آنکھیں اندھی ہو گئیں تو کیا ہوا، دل تو اب بھی دیکھ سکتا ہے۔"

یہ جملہ ان کی مضبوط سوچ اور ایمان کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

فردوسِ گم گشتہ – ایک عظیم نظم

جان ملٹن کی سب سے مشہور تخلیق ان کی اخلاقی اور مذہبی نظم “فردوسِ گم گشتہ” ہے۔

اس نظم میں انہوں نے انسان کی تخلیق، شیطان کی بغاوت، حضرت آدم و حوا کی آزمائش، اور جنت سے نکلنے کے واقعے کو نہایت گہرے فلسفیانہ انداز میں پیش کیا۔

یہ نظم ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:

انسان اگر گرتا ہے تو دوبارہ اٹھ سکتا ہے۔

ایمان اور سچائی ہمیشہ جیتتے ہیں۔

انسان کی اصل پہچان اس کی نیت اور عزم میں ہے۔

یہی وہ پیغام ہے جو جان ملٹن کو ہمیشہ کے لیے امر کر گیا۔

آزادی، ایمان اور خودی کا فلسفہ

ملٹن کا یقین تھا کہ ہر انسان کو اپنے ضمیر کے مطابق سوچنے اور بولنے کا حق حاصل ہے۔

وہ حق گوئی کے علمبردار تھے اور طاقت کے سامنے کبھی جھکے نہیں۔

ان کے نزدیک بند ذہن سب سے بڑی غلامی ہے، اور سچائی کو دبانا انسانیت کے خلاف جرم۔

ان کی تحریروں میں خودداری، ایمان، اور آزادی کا جذبہ نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔

علامہ اقبال اور جان ملٹن کا فکری رشتہ

ہمارے شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال، جان ملٹن کے گہرے مداح تھے۔

اقبال نے ملٹن کی شاعری سے خودی، حریت اور مقصدِ حیات کا سبق لیا۔

اقبال کی خواہش تھی کہ وہ واقعہ کربلا کو اسی شاعرانہ عظمت سے بیان کریں جس طرح ملٹن نے “فردوسِ گم گشتہ” میں انسان کی جدوجہدِ زندگی کو بیان کیا۔

اقبال نے اپنی تحریر میں ملٹن کے بارے میں لکھا:

"ملٹن کی مذہبی سوچ شاید آج کے انسان کے لیے پرکشش نہ ہو، مگر اس کی سنجیدگی اور مقصدیت بے مثال ہے۔ کوئی شاعر اپنے مقصد میں اس جیسا پختہ نہیں۔"

یہ جملے ظاہر کرتے ہیں کہ ملٹن کی سچائی اور کردار نے اقبال جیسے عظیم مفکر کو بھی متاثر کیا۔

ادبی اور سیاسی جدوجہد

ملٹن نے صرف شاعری ہی نہیں، بلکہ نثر میں بھی اپنے وقت کے حالات پر گہرے خیالات پیش کیے۔

وہ بادشاہت کے مخالف اور عوامی آزادی کے حامی تھے۔

ان کی نثر میں سچائی کی ایسی طاقت تھی کہ بڑے بڑے لوگ بھی ان کے الفاظ سے متاثر ہوئے۔

انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ

“قلم کی طاقت تلوار سے زیادہ دیرپا ہوتی ہے۔”

شاعری کا انداز اور خصوصیات

ملٹن کی شاعری میں لفظوں کی خوبصورتی، فکری بلندی، اور دینی رنگ نمایاں ہیں۔

ان کے اشعار صرف کہانی نہیں سناتے بلکہ انسان کو سوچنے، سمجھنے اور بدلنے پر مجبور کرتے ہیں۔

ان کے الفاظ دل کو گرمی، عقل کو روشنی، اور روح کو ہمت دیتے ہیں۔

وفات اور یادگار وراثت

جان ملٹن 8 نومبر 1674ء کو لندن میں وفات پا گئے۔

مگر ان کا نام اور ان کے خیالات آج بھی زندہ ہیں۔

دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں ان کی نظم “فردوسِ گم گشتہ” آج بھی ادب کا لازوال حصہ سمجھی جاتی ہے۔ جس سے ادبیات کے طالب علم نے بہت شوق سے دل میں رکھا۔

ان کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:

محرومی انسان کو نہیں روک سکتی۔

ایمان، ہمت، اور سچائی ہمیشہ روشنی پھیلاتے ہیں۔

مجموعہ جائزہ 

جان ملٹن ایک ایسا شاعر تھا جس نے اندھیرے میں بھی روشنی دیکھی۔

اس نے دکھایا کہ ایمان اور حوصلے سے انسان ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔

ان کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ جب دل مضبوط ہو تو دنیا کی کوئی مشکل بڑی نہیں رہتی۔

ان کی شاعری اور نثر آج بھی انسان کو خودی، آزادی، اور مقصدِ زندگی کا درس دیتی ہے۔


اہم نکات

جان ملٹن کی سوانح عمری

فردوسِ گم گشتہ کا خلاصہ

جان ملٹن کی شاعری کا موضوع

علامہ اقبال اور جان ملٹن کا تعلق

بینائی سے محروم شاعر

آزادی اور خودی کا فلسفہ

اختتامی پیغام برائے قارئین

اگر آپ ادب، فلسفہ اور ایمان سے محبت رکھتے ہیں تو جان ملٹن کی زندگی اور کلام یعنی شاعری آپ کے لیے روشنی کا مینار ہے۔

یہ مضمون لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس عظیم شاعر کے پیغام کو سمجھیں اور اپنی زندگی میں سچائی، ایمان، اور حوصلے کو اپنائیں۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.